اردو
سورہ محمد - آیات کی تعداد 38
الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 1 )

جن لوگوں نے کفر کیا اور (اَوروں کو) خدا کے رستے سے روکا۔ خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ( 2 )

اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے ان کے گناہ دور کردیئے اور ان کی حالت سنوار دی
ذَٰلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّبِّهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ ( 3 )

یہ (حبط اعمال اور اصلاح حال) اس لئے ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے جھوٹی بات کی پیروی کی اور جو ایمان لائے وہ اپنے پروردگار کی طرف سے (دین) حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح خدا لوگوں سے ان کے حالات بیان فرماتا ہے
فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّىٰ تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ۚ ذَٰلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَ بَعْضَكُم بِبَعْضٍ ۗ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَن يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 4 )

جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
وَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ ( 6 )

اور ان کو بہشت میں جس سے انہیں شناسا کر رکھا ہے داخل کرے گا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ( 7 )

اے اہل ایمان! اگر تم خدا کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا
وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 8 )

اور جو کافر ہیں ان کے لئے ہلاکت ہے۔ اور وہ ان کے اعمال کو برباد کر دے گا
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ( 9 )

یہ اس لئے کہ خدا نے جو چیز نازل فرمائی انہوں نے اس کو ناپسند کیا تو خدا نے بھی ان کے اعمال اکارت کردیئے
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا ( 10 )

کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا؟ خدا نے ان پر تباہی ڈال دی۔ اور اسی طرح کا (عذاب) ان کافروں کو ہوگا
ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ ( 11 )

یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں ان کا خدا کارساز ہے اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں
إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ ( 12 )

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو خدا بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل فرمائے گا۔ اور جو کافر ہیں وہ فائدے اٹھاتے ہیں اور (اس طرح) کھاتے ہیں جیسے حیوان کھاتے ہیں۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ ( 13 )

اور بہت سی بستیاں تمہاری بستی سے جس (کے باشندوں نے تمہیں وہاں) سے نکال دیا زور وقوت میں کہیں بڑھ کر تھیں ہم نے ان کا ستیاناس کردیا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوا
أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم ( 14 )

بھلا جو شخص اپنے پروردگار (کی مہربانی) سے کھلے رستے پر (چل رہا) ہو وہ ان کی طرح (ہوسکتا) ہے جن کے اعمال بد انہیں اچھے کرکے دکھائی جائیں اور جو اپنی خواہشوں کی پیروی کریں
مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۖ وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ ۖ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ ( 15 )

جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہوسکتے) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ( 16 )

اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے یہاں تک کہ (سب کچھ سنتے ہیں لیکن) جب تمہارے پاس سے نکل کر چلے جاتے ہیں تو جن لوگوں کو علم (دین) دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ (بھلا) انہوں نے ابھی کیا کہا تھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگا رکھی ہے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چل رہے ہیں
وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ ( 17 )

اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں ان کو وہ ہدایت مزید بخشتا اور پرہیزگاری عنایت کرتا ہے
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ ( 18 )

اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو۔ سو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آچکی ہیں۔ پھر جب وہ ان پر آ نازل ہوگی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہوسکے گی؟)
فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ ( 19 )

پس جان رکھو کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور (اور) مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی۔ اور خدا تم لوگوں کے چلنے پھرنے اور ٹھیرنے سے واقف ہے
وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ ( 20 )

اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے
طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ ۚ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ( 21 )

(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ( 22 )

(اے منافقو!) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ ( 23 )

یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کردیا ہے
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ( 24 )

بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ ( 25 )

جو لوگ راہ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کر پھر گئے۔ شیطان نے (یہ کام) ان کو مزین کر دکھایا اور انہیں طول (عمر کا وعدہ) دیا
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ ۖ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ ( 26 )

یہ اس لئے کہ جو لوگ خدا کی اُتاری ہوئی (کتاب) سے بیزار ہیں یہ ان سے کہتے ہیں کہ بعض کاموں میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے۔ اور خدا ان کے پوشیدہ مشوروں سے واقف ہے
فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ ( 27 )

تو اُس وقت (ان کا) کیسا (حال) ہوگا جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر مارتے جائیں گے
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ( 28 )

یہ اس لئے کہ جس چیز سے خدا ناخوش ہے یہ اس کے پیچھے چلے اور اس کی خوشنودی کو اچھا نہ سمجھے تو اُس نے بھی ان کے عملوں کو برباد کر دیا
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ ( 29 )

کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ خدا ان کے کینوں کو ظاہر نہیں کرے گا؟
وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ ( 30 )

اور اگر ہم چاہتے تو وہ لوگ تم کو دکھا بھی دیتے اور تم ان کو ان کے چہروں ہی سے پہچان لیتے۔ اور تم انہیں (ان کے) انداز گفتگو ہی سے پہچان لو گے! اور خدا تمہارے اعمال سے واقف ہے
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ ( 31 )

اور ہم تو لوگوں کو آزمائیں گے تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ان کو معلوم کریں۔ اور تمہارے حالات جانچ لیں
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ ( 32 )

جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہوگیا (اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ خدا کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے۔ اور خدا ان کا سب کیا کرایا اکارت کردے گا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ( 33 )

مومنو! خدا کا ارشاد مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ( 34 )

جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے خدا ان کو ہرگز نہیں بخشے گا
فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ ( 35 )

تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم تو غالب ہو۔ اور خدا تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا
إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ ( 36 )

دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے۔ اور اگر تم ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو وہ تم کو تمہارا اجر دے گا۔ اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا
إِن يَسْأَلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا وَيُخْرِجْ أَضْغَانَكُمْ ( 37 )

اگر وہ تم سے مال طلب کرے اور تمہیں تنگ کرے تو تم بخل کرنے لگو اور وہ (بخل) تمہاری بدنیتی ظاہر کرکے رہے
هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ ۖ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ ۚ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ ۚ وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم ( 38 )

دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔ تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے۔ اور خدا بےنیاز ہے اور تم محتاج۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے
کتب
- مسئلہ میلاد اسلام کی نظر میںمسئلہ میلاد اسلام کی نظر میں : زیرنطرکتاب میں جشن میلادنبوی - صلى الله عليه وسلم - کے منانے کے متعلق تاریخی وشرعی بحث کی گئی ہے نیز قائلین میلاد نبوی کی دلیلوں اورکمزورشبہات کا مدلل اورٹھوس جواب دیا گیا ہے اورمفتی عرب سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کے متعلق میلاد کے منانے والوں کی تکفیر کے سلسلے میں بی بی سی لندن ریڈیوکے ذریعہ پھیلائے گئے غلط پروپیگنڈہ کا پردہ فاش کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ موصوف رحمہ اللہ عید میلاد منانے والوں کی تبدیع کے قائل تھے نہ کی تکفیرکے. کیونکہ اس عید کا تصورقرون مفضلہ صحابہ وتابعین کے زمانہ میں نہیں تھا یہ تو ساتویں صدی عیسوی میں شیعی بادشاہ ملک مظفرکی ایجاد کردہ بدعت ہے جسےعصرحاضرکے نام نہاد مسلمان انتہائی تزک واحتشام کے ساتہ مناتے نظرآتےہیں نیز یہ عیسائیوں کی عید ولادت مسیح کے مشابہ بھی ہے جسکی شریعت میں ممانعت آئی ہے.
تاليف : أبو بكر جابر الجزائري
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : سید محمد غیاث الدین مظاہری
- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں، نصیحتیں، عبرتیں)زیر نظر کتابچہ میں اختصار کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش،آپ کی ذمہ داری،جہاد و اجتہاد،بہترین اعمال،عرفات،منیٰ اور مدینہ میں اپنی امت کے لیے الوداعی باتیں،زندوں اور فوت شدگان کے لیے الوداعی گفتگو اور ان جگہوں پر آپ کی وصیتوں کا ذکر،آپ کے مرض کی ابتداء،سختی اور موت کے وقت اپنی امت کے لیے وصیتیں اور الوداعی باتیں اور آپ کا رفیق اعلیٰ کو پسند کرنا،اس کی وضاحت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہادت کی موت نصیب ہوئی،ان کی موت کی وجہ سے مسلمانوں کی پریشانی ،آپ کی میراث،آپ کے حقوق آپ کی امت پر ذکر کیے گئے ہیں۔ہر بحث کے آخر میں ان سے حاصل شدہ اسباق ،فوائد،عبرتوں اور نصیحتوں کا تذکرہ بھی کر دیا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد اختر صدیق
ترجمہ کرنے والا : عبد الحميد حمزه
اصدارات : مكتبہ اسلامیہ لاہور- پاکستان http://www.kitabosunnat.com
- زبان کی حفاظتزبان اللہ تعالى کی بڑی عظیم نعمت ہے ’اسکے ذریعے انسان چاہے تو اپنی آخرت کیلئے نیکیاں بھی جمع کرسکتا ہے’ اور چاہے تو اپنی آخرت برباد کرسکتا ہے’ اگرکوئی شخص زبان کو صحیح استعمال کرے’ اور کوئی اچھی بات کہے تو اس بات کی وجہ سے اللہ تعالى نہ جانے کتنے درجات بلند کرتا ہے- جب ایک انسان کافر سے مسلمان ہوتا ہے تو وہ اسی زبان کی بدولت ہوتا ہے’ زبان سے کلمہ شہادت پڑھتا ہے’ دیکھیں صرف ایک کلمے سے پہلے جہنمی تھا اب جنتی بن گیا’ اسکے برعکس اگر اس زبان کا ناجائز استعمال ہو’ توپھریہی زبان اسنان کو جہنم میں کھینچ کرلے جاتی ہے’ اسی وجہ سے کثرت کلام سے منع کیا گیا ہے.کتابچہ مذکور میں اسی زبان کی حفاظت کی تاکید کی گئی ہے.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- فضيلتِ اسلامزیرمطالعہ کتاب اسلام کی فضیلت اور اسکی برتری پرمشتمل ہے .نیزاسمیں اس بات کا بیان ہے کہ اسلام الہی دین ہے جسکا ماننا سارے لوگوں کیلئے ضروری ہے اورجوشخص اسلام کے علاوہ دین کو اختیارکرے گا تو اللہ اسے ہرگزقبول نہیں کرے گا.اسی طرح اس رسالہ میں بدعتوں سے بچنے اور سنتوں کو اپنانے کی تعلیم دی گئی ہے اوراہل بدعت سے کنارہ کشی اختیارکرنے اور اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھنے کی تاکید کی گئ ہے.
تاليف : محمد بن سليمان التميمي
نظر ثانی کرنے والا : محمد اسماعيل عبد الحكيم - شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : ابو المکرم عبد الجلیل
- رزق کی کنجیاں کتاب وسنت کی روشنی میںكسبِ معاش كے معاملے میں اللہ تعالى اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے بنی نوع انسان کو حیرانی میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں چھوڑا،بلکہ کتاب وسنت میں رزق کے حصول کے اسباب کوخوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے، اگرانسانیت ان اسباب کواچھی طرح سمجھکرمضبوطی سے تھام لے اور صحیح اندازمیں ان سے استفادہ کرے تواللہ لوگوں کیلئے ہرجانب سے رزق کے دروازے کھول دے گا- آسمان سے ان پرخیروبرکات نازل فرمائے گا اور زمین سے ان کیلئے گوناگوں اوربیش بہا نعمتیں پیدا فرمائےگا. زیرنظرکتابچہ میں رزق سے تنگ وپریشان لوگوں کیلئے رزق حاصل کرنے کے دس شرعى اسباب بیان کئے گئے ہیں -( 1- اسغفاروتوبہ 2-تقوى 3-اللہ پرکامل توکل-اللہ عزوجل کی عبادت کیلئے فارغ ہونا5- حج وعمرہ میں متابعت 6-صلى رحمى7-اللہ تعالى کی راہ میں خرچ کرنا8-شرعى علوم کے حصول کیلئے وقف ہونے والوں پرخرچ کرنا9- کمزوروں کے ساتھ احسان کرنا10-اللہ تعالى کی راہ میں ہجرت کرنا) شاید مولائے کریم اسمیں ان بھولے بھٹکے برادران اسلام کیلئے راہنمائی کا سامان پیدا فرمادے جوکسب معاش کی کوششوں میں مگن تو ہیں لیکن حصولِ رزق کے شرعی اسباب سے یا توبے خبرہیں یا باخبرہونے کے باوجود انہیں فراموش کرچکے ہیں اورانکے بارے میں غلط فہمیوں کا شکارہیں.
تاليف : فضل الهي ظهير
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات سلطانہ رياض